ہائے یا علی، ہائے یا علی
ہائے یا علی
آج کوفے کے یتیموں کا سہارا نہ رہا
آج کوفے کے یتیموں کا سہارا نہ رہا
ہائے عباس علمدار کا بابا نہ رہا
آج کوفے کے یتیموں کا سہارا نہ رہا ×2
آسمانوں نے لگا غم کی ہوا ایسی چلی
شور مسجد سے اٹھا ہائے علی ہائے علی
سب کا ہم درد تھا جو آج وہ مولا نہ رہا
ہائے عباس علمدار کا بابا نہ رہا
آج کوفے کے یتیموں کا سہارا نہ رہا
کیسی مسجد میں نمازی پہ ستم گاری ہے
سر شکستہ ہے قیامت نے لہو جاری ہے
بڑے گیا خوں مصلیٰ بھی مصلیٰ نہ رہا
ہائے عباس علمدار کا بابا نہ رہا
آج کوفے کے یتیموں کا سہارا نہ رہا
سہر کہ بعد بھی چالے ہیں اندھیرے کیسے
دیکھ کر سوے بقیہ یہ کہاں زینب نے
دیکھو اماں ہائے دیکھو اماں میری دنیا میں اجالا نہ رہا
ہائے عباس علمدار کا بابا نہ رہا
آج کوفے کے یتیموں کا سہارا نہ رہا
خون میں ڈوبے گیا ہے جو علی کا چہرہ
ابن ملجم ستم ہے یہ خدا پر جایا
جے اس ظاہر تھا ہائے جے اس ظاہر تھا خدا آج وہ چہرہ نہ رہا
ہائے عباس علمدار کا بابا نہ رہا
آج کوفے کے یتیموں کا سہارا نہ رہا
منظر شام غریباں کی علامت بن کر
یہ سہر آئی ہے زینب پہ قیامت بن کر
سر پہ چادر ہے ہائے سر پہ چادر ہے مگر پاب کا سایہ نہ رہا
ہائے اب زینب و کلثوم کا بابا نہ رہا
آج کوفے کے یتیموں کا سہارا نہ رہا
جب بھی اماں کی جدائی نے رلایا غم کو
ہائے بابا نے دیا آکے دلاسہ غم کو
آج دے نے کے لئے کو یہ دلاسہ نہ رہا
ہائے عباس علمدار کا بابا نہ رہا
آج کوفے کے یتیموں کا سہارا نہ رہا
باپ کی سر کو جوزانوں پہ حسن نے رکھا
دیکھ کر بند نگاہوں کو ٹرپ کر یہ کہا
ہائے بابا ہائے ہائے بابا نہ رہے کوئی ہمارا نہ رہا
ہائے عباس علمدار کا بابا نہ رہا
آج کوفے کے یتیموں کا سہارا نہ رہا
دل یہ پٹ جائے گا ذی شان میرا رو رو کر
شاد ما غم یہ قیامت ہے علی والوں پر
کس طرح صبر نے کرے صبر کا یارا نہ رہا
ہائے عباس علمدار کا بابا نہ رہا
آج کوفے کے یتیموں کا سہارا نہ رہا
آج کوفے کے یتیموں کا سہارا نہ رہ
Comment