ہائے حسنؑ ہائے حسینؑ
تعویز حسنؑ جب قاسم ؑ نے
شبیرع کو دکھلایا
بھائی کو بھائی یاد آیا
خط بھائی کا پڑھ کر روئے
دل درد سے بھر آیا
بھائی کو بھائی یاد آیا
تعویزحسنؑ جب قاسم ؑ نے
بھائی کو بھائی یاد آیا
ایک پل کے لئے نظروں میں پھرا
بھائی کی شہادت کا منظر
کیا بین کئے تھے بہنوں نے
تھا دشت میں ٹکرے ٹکرے جگر
قاسم کا کیی یہ حال نہ یو
اس بات نے ترسایا
بھائی کو بھائی یاد آیا
تعویز حسنؑ جب قاسم ؑ نے
بھائی کو بھائی یاد آیا
تحریر میں شبرؑ نے یہ کیا
اس کی نہ محبت دے دینا
مقتل کی اجازت جنب مانگے
قاسم کو اجازت دے دینا
تب نوحہ کیا اور قاسمؑ کو
سینہ سے لپٹایا
بھائی کو بھائی یاد آیا
تعویز حسنؑ جب قاسم ؑ نے
بھائی کو بھائی یاد آیا
قط پرھ کے اجازت دی شہہؑ نے
ہتھیار سجائے قاسمؑ نے
تلواو لگا کر پٹکے میں
جوہر وہ دکھائے قاسمؑ نے
صدقہ جو اتارا زینبؑ نے
دل شاہ کا بھر آیا
بھائی کو بھائی یاد آیا
تعویز حسنؑ جب قاسم ؑ نے
بھائی کو بھائی یاد آیا
گھوڑے سے گرا جب انبِ حسنؑ
مولا کو پکارا واویلا
پہنچے جو شہہؑ دین مقتل میں
پامال بدن تھا قاسمؑ کا
بھائی کی پسر کو مولا نے
اس حال میں پایا
بھائی کو بھائی یاد آیا
تعویز حسنؑ جب قاسم ؑ نے
بھائی کو بھائی یاد آیا
پھر اپنے عبا کے دامی میں
قاسم ؑ کو سمیٹا مولا نے
کس طرح اٹھائو یہ لاشے
غازیؑ کو پکارا مولا نے
قسمؑ کا سریاپا ٹکرون میں
تقدیر نے دیکھلایا
بھائی کو بھائی یاد آیا
تعویز حسنؑ جب قاسم ؑ نے
بھائی کو بھائی یاد آیا
خیمے میں جو ہی لائے لاشہ
سر اہلِ حرم مے پیٹ لیا
فضہ نے کلیجہ تھام لیا
زینبؑ کے لہون پر نوحہ تھا
فروا کی طرف دیکھا شہہ نے
آنکھوں میں لہو آیا
بھائی کو بھائی یاد آیا
تعویز حسنؑ جب قاسم ؑ نے
بھائی کو بھائی یاد آیا
میثم وہ قیامت کا منظر
تحریر میں لایا یے مظیر
گٹھری کو جو ہی کھولا شہہ نے
سادات ھوا خاک بسر
اشکوں کا علیؑ کا بیٹا بھی
تب روک نہ پایا
بھائی کو بھائی یاد آیا
تعویز حسنؑ جب قاسم ؑ نے
بھائی کو بھائی یاد آیا
Comment