Nohay 2021 – Haram – Syed Raza Abbas Zaidi

 قدم جسوقت میں نے کربلا کی خاک پر رکھا
تھا منظر سامنے دو بھائیوں کی  بادشاہت کا
میں جب باب الحوائج کےحرم کےسامنے پہنچا
اُٹھاکر ھاتھ رو روکر  کہا  میں  نے  سلام  آقا
بہت ٹوٹا ھوا ھوں پاس اب مجھکو بلالیجئے
لپٹ جاؤں میں بچوں کی طرح روضے کی جالی سے

زیارت  کی تمنا میں  حرم تک  آگیا  ہوں میں
اجازت  دیجئے  دربار  میں  رکھوں قدم مولاؑ

میرے دل میں زیارت کی تڑپ جسدم بڑھی حد سے
کریمِ کربلا سے یہ کہا تھا  میں  نے  رو  روکے
میرے صاحب میرے آقا کہیں یہ چھوٹے حضرت سے
مجھے زائر  بنادیجئے  دکھا دیجئے حرم مولاؑ

خبر  جب  سے  ہوئی  مجھکو بلاوا آگیا میرا
چلاگھرسےیہاں پہنچا نہ نیند آئی نہ چین آیا
عجب ہےکیفیت دل کی یقیں آتانہیں مجھکو
نظر گنبد کی جانب ہے میری آنکھیں ہیں نم مولاؑ

کوئی مسلم کوئی ہندوکوئی سکھ کوئی عیسائی
تیرے دربار میں کوئی نہیں تفریق مذہب  کی
حرم کے سامنے آکر ادب سے سر جھکاتے ہیں
ہیں سبکی آنکھ میں آنسو ہے سبکے دل میں غم مولاؑ

یہاں اپنے لئےمولاؑ کہاں کچھ مانگتا ہوں میں
لپٹ کر آپ کی تربت سےرونا چاھتا ہوں میں
سنا ہے آپکی تربت  علی اصغرؑ  کے جیسی ہے
نہ جانے آپ پر کیا کیا ہوئے ظلم و ستم  مولاؑ

درِ اُمِ البنینؑ   کے   پاس  جاکر   بیٹھ  جاؤنگا
سناکر    آپکا    نوحہ    وہاں   آنسو    بہاؤنگا
گرےجب آپ گھوڑے سے نہیں تھے آپکے بازو
رہا اس  بات  کا  بس  آپکی مادر کو غم مولاؑ

یہاں سے جاؤنگا مولاؑ بڑے مولاؑ کے روضے پر
بہت غربت میں ماراہے جنہیں نولاکھ نےملکر
جدائی  آپکی  سہ  کر  کمر  خم   ہوگئی  ہائے
جنہیں اکبرؑ کی فرقت میں نظرآتا تھاکم مولاؑ

کلیجے میں سناں  کھائے تڑپتا تھا جہاں اکبرؑ
وہاں  پر یاد آئیگا مجھے  غربت  کا وہ  منظر
ؑعلی اکبرؑ یہ کہتےتھے نہ برچھی کھینچئےبابا
پدر کے گود میں نکلا  جواں بیٹے  کا دم مولاؑ

جہاں  خنجر  سے  ظالم نے گلا  شبیر  کا کاٹا
وہاں ستر قدم کا فاصلہ بھائی  بہن  میں تھا
بہن  نے  اُس  گھڑی  کتنا   پکارا   آپکو   ہائے
تڑپتی  رہ  گئی  زینبؑ ہوا جب سر قلم  مولاؑ

کہا   ذیشان  نے  ہائے  رضا   وہ  پل  رلائینگے
اے میرے باوفا مولاؑیہ دن جب بیت جائینگے
چلا جاؤنگا گھر لیکن یہیں دل چھوڑ جاؤنگا
مجھے  پھر سے بُلا لینا سکینہؑ کی قسم  مولاؑ

 

 

Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *