Farhan Ali Waris | Agay Katay Huay Sar | 2019 | 1441

 

ہائے سادات
گیارہ محرم کی آئی سحر
آئے رسن لے کے کچھ اہلِ شر
قیدی بنی ساری شہزادیاں
اک ریسماں میں سبھی نوحہ گر
یوں کربلا سے کیا آلِ نبی نے سفر
آگے کٹے ہوئے سر پیچھے کُھلے ہوئے سر
ماؤں کی نظروں میں نورِ نظر
بہنوں کی نظروں میں بھائی کے سر
راہ مل کے جائے نہ ہودج کوئی
کانٹوں بھرے راستوں سے گزر
نوحہ اسیروں کا ہے
کیسے اٹھائیں نظر
آگے کٹے ہوئے سر پیچھے کُھلے ہوئے سر
ناقے سے بالی سکینہ گری
اور قافلے سے جدا ہو گئی
آغوش میں سیدہ نے لیا
اتنے میں زینب وہاں آ گئی
رو کر کہا دیکھ لو
اماں ہمارا سفر
آگے کٹے ہوئے سر پیچھے کُھلے ہوئے سر
تکریب منزل پہ چوتھا قیام
عیسائی مسلم نے کی صلحِ عام
اک شخص لے آیا کچھ چادریں
تاریخ میں جس کا یحییٰ ہے نام
معلوم جب یہ ہوا
آلِ نبی ہے مگر
آگے کٹے ہوئے سر پیچھے کُھلے ہوئے سر
تا ظلم کی انتہا ہو گئی
نو بار چادر ملی پھر چِھنی
اب اپنے غازی کو آواز دے
دیتا تھا زینب
 
 

Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *