سائے میں بابا(ع) کا روزہ
قبرِ زہرا(س) دُھوپ میں
گنبدِ خضری کے سائے میں نہیں رہتے رسول
اپنی امت کے ستم پر ہو رہے ہیں دل ملول
دیکھتے ہیں روز آقا(ص)
قبرِ زہرا(س) دُھوپ میں
کل جلا زہرا(س) در اور کوئی کچھ بولا نہیں
آج بھی خاموش ہیں سب کوئی کچھ کہتا نہیں
دیکھتا ہے شہر سارا
قبرِ زہرا(س) دُھوپ ہیں
ایک ہی تو ہے محمد مصطفے کی کائنات
کیا مسلمانوں یہی انصاف ہے بی بی کے ساتھ
چھاؤں میں اہلِ مدینہ
غربتِ بنتِ نبی پر رو رہے تھے خود علی
جب اٹھا شب میں جنازہ دیکھ نہ پایا کوئی
دیکھتی ہے آج دنیا
ماں تو ماں ہے بھولتی منظر وہ کسطرح بھلا
ہائے بے گور و کفن تھا دھوپ میں بچّہ میرا
آج بھی کرتی ہے گریہ قبرِ زہرا(س) دُھوپ میں
قبر میں جا کر بھی آنسو رک نہ پائیں گے کبھی
دو ستم سجاد کو تڑپا رہے ہیں آج بھی
ثانیِ زہرا کا پردہ قبرِ زہرا دھوپ میں
دن میں سورج کا سفر ہو یا کہ ہو تاریک شب
دونوں منظر ہیں عزاداروں کے رونے کا سبب
قبرِ زہرا پر اندھیرا قبرِ زہرا دھوپ میں
استغاثہ پے فرحان و تکلم اختتام
پردئے غیبت اُٹھا کر آئیے جلدی امام
مستکل ہےمیرے مولا
قبرِ زہرا دھوپ میں
Comment