Betiyon Kay Pass Lejao Mujhe

جب چلی تلوار ہائے زہر میں ڈوبی ہوئی

سر شکستہ ہوگیا اُٹھ نا سکے مولا علیؑ تھے

سرہانے شبرؑ و شبیرؑ اور عباسؑ بھی باپ کو جب بیٹیوں

کی یاد آئی اُس گھڑی دیکھکر بیٹوں کا چہرا یہ علیؑ کہنے لگے

وقت کم ہے بیٹیوں کے پاس لے جاؤ مجھے دیکھکر زینبؑ کو میری

سانس میں سانس آئیگی دیکھکر کلثومؑ کو یہ

ذندگی بڑھ جائیگی باپ کچھ دن اور جی لے بیٹیوں کے سامنے

وقت کم ہے بیٹیوں کے پاس لے جاؤ مجھے زخم ضربت کا وہاں پر

دیکھنا ظاہر نہ ہو خون سر سےصاف کرکے پھر عمامہ باندھ دو بیٹیاں

گھبرا نا جائیں میری حالت دیکھکے وقت کم ہے

بیٹیوں کے پاس لے جاؤ مجھے ہائے پھر شبیرؑ سے روتے ہوئے

بولے علیؑ وہ اگر مانگے تو دے دینا نشانی باپ کی یہ

مصلی ساتھ رکھ لو میری زینبؑ کیلئے وقت کم ہے بیٹیوں کے پاس لے جاؤ

مجھے اسلئے ہی باپ سے بیٹی کا ہے رشتہ

عجب بیٹیاں ہیں باپ کی میت پہ رونق کا سبب خوش نصیبی ہے

خدا بیٹی عطا کردے جسے وقت کم ہے بیٹیوں کے پاس لے جاؤ مجھے

اپنے بابا کے جنازے پر جو روئیں فاطمہؑ اُس گھڑی میں

اپنی زینبؑ کیلئے روتا رہا کتنا مشکل ہے بچھڑنا بیٹیوں

کا باپ سے وقت کم ہے بیٹیوں کے پاس لے جاؤ مجھے کل میں

جب کلثومؑ کےگھر سےچلا رونے لگی میرے سینے سے لپٹکر مجھسے

یہ کہنے لگی جارہے ہیں لوٹ کر پھر آئینگے کب گھر میرے وقت کم ہے

بیٹیوں کے پاس لے جاؤ مجھے لےچلو اب بیٹیوں سے دور میں کیسے رہوں

زینبؑ و کلثومؑ کے جاکر میں شانیں چوم لوں ہاں اسی کوفے میں

ہونگے ہاتھ دونوں کے بندھے وقت کم ہے بیٹیوں کے پاس لے جاؤ مجھے

دیکھکر عباسؑ کا چہرا علیؑ نے یہ کہا سامنے رہنا ہمیشہ اوڑھ کر میری

عبا بیٹیاں جیتی رہیں چہرا تمہارا دیکھ کے وقت کم ہے بیٹیوں کے پاس لے جاؤ

مجھے ہائے ذیشان و رضا جب حُکم بابا کا سنا گھر کی جانب لے چلے بیٹے

بصد آہ و بقا اور علیؑ بیٹوں سے رو روکر یہی کہتے رہے وقت کم ہے بیٹیوں کے پاس لے جاؤ مجھے

 

Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *