Shadman Raza Naqvi | Jo Bhe Parcham | 1442/2020 | Muharram 2020 | Nohay 2020 | New Nohay 2020

بابا بابا اے میرے بابا
بابا درواز بھی امت نے جلایا میرا
مجھ پہ درواز گیرایا میرا پہلو ٹوٹا
ار درد جتنے ہیں میرے دل میں سنا تھی ہوں تمہیں
ار درد پہلو کا ابھی تکنا توا کم بابا
 
مجھکو محسن کا غم رلاتا ہے زخم پہلو کا کم نہیں بابا
ایک ماں ہوں میں دل تڑپتا ہے
ہائے زخم پہلو کا کم نہیں بابا
ہائے زہرا ہائے زہرا
مجھکو محسن کا غم رلاتا ہے زخم پہلو کا کم نہیں بابا
 
میری حالت پہ یہ بچے بھی ہے بہ چین میرے
دیکھ کر حال میرا روتے ہیں حسنین میرے
ان کا رونہ مجھے رلاتا ہے
ہائے زخم پہلو کا کم نہیں بابا
ہائے زہرا ہائے زہرا
مجھکو محسن کا غم رلاتا ہے زخم پہلو کا کم نہیں بابا
 
آپ کے جان سے میں ٹوٹے گئی ہوں بابا
دیکھ یہ مجھکو ضعیفہ سی ہوئی ہوں بابا
غم مجھے آپ کا صدا تھا ہے
ہائے زخم پہلو کا کم نہیں بابا
ہائے زہرا ہائے زہرا
مجھکو محسن کا غم رلاتا ہے زخم پہلو کا کم نہیں بابا
 
بابا میں آپ کی بیٹی ہوئی سب جانتے ہیں
قلب صدیقہ مجھے لوگ نہیں مانتے ہیں
مجھکو جھٹلایا یہ بے شکویٰ ہے
ہائے زخم پہلو کا کم نہیں بابا
ہائے زہرا ہائے زہرا
مجھکو محسن کا غم رلاتا ہے زخم پہلو کا کم نہیں بابا
 
ہائے سب کہ درواز پہ ملیک یہ فریاد گئی
بابا لوگوں نے ولایت کی گواہی بھی نہ دی
مل اسی غم سے پارا پارا ہے
ہائے زخم پہلو کا کم نہیں بابا
ہائے زہرا ہائے زہرا
مجھکو محسن کا غم رلاتا ہے زخم پہلو کا کم نہیں بابا
 
مجھکو رونے میں نہیں دیتے مدینے والے
لوگ کہتے ہیں کہ رو دول وطن سے جاکے
اس کا صدمہ بھی دل پہ گہرا ہے
ہائے زخم پہلو کا کم نہیں بابا
ہائے زہرا ہائے زہرا
مجھکو محسن کا غم رلاتا ہے زخم پہلو کا کم نہیں بابا
 
مجھکو ظالم نے تماچے سے اذیت دی ہے
ہائ ورم چہرے پہ تکلیف مگر اس کی ہے
سب نے رتبہ میرا بھولایا ہے
ہائے زخم پہلو کا کم نہیں بابا
ہائے زہرا ہائے زہرا
مجھکو محسن کا غم رلاتا ہے زخم پہلو کا کم نہیں بابا
 
ہائے پاری کر پہ تھے دی تحریر تمھاری بابا
چین لی زہرا سے جاگیر تمھاری بابا
درد یہ ہے کے حق بے چین نہ ہے
ہائے زخم پہلو کا کم نہیں بابا
ہائے زہرا ہائے زہرا
مجھکو محسن کا غم رلاتا ہے زخم پہلو کا کم نہیں بابا
 
اید بھی راج بھی گریہ ہے بقیہ میں بپا
شادماں رو کے یہ کہتی ہے نبی سے زہرا
ہائی تربت میری شکستہ ہے
ہائے زخم پہلو کا کم نہیں بابا
ہائے زہرا ہائے زہرا
مجھکو محسن کا غم رلاتا ہے زخم پہلو کا کم نہیں بابا

 

Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *