بابا بابا اے میرے بابا
بابا درواز بھی امت نے جلایا میرا
مجھ پہ درواز گیرایا میرا پہلو ٹوٹا
ار درد جتنے ہیں میرے دل میں سنا تھی ہوں تمہیں
ار درد پہلو کا ابھی تکنا توا کم بابا
مجھکو محسن کا غم رلاتا ہے زخم پہلو کا کم نہیں بابا
ایک ماں ہوں میں دل تڑپتا ہے
ہائے زخم پہلو کا کم نہیں بابا
ہائے زہرا ہائے زہرا
مجھکو محسن کا غم رلاتا ہے زخم پہلو کا کم نہیں بابا
میری حالت پہ یہ بچے بھی ہے بہ چین میرے
دیکھ کر حال میرا روتے ہیں حسنین میرے
ان کا رونہ مجھے رلاتا ہے
ہائے زخم پہلو کا کم نہیں بابا
ہائے زہرا ہائے زہرا
مجھکو محسن کا غم رلاتا ہے زخم پہلو کا کم نہیں بابا
آپ کے جان سے میں ٹوٹے گئی ہوں بابا
دیکھ یہ مجھکو ضعیفہ سی ہوئی ہوں بابا
غم مجھے آپ کا صدا تھا ہے
ہائے زخم پہلو کا کم نہیں بابا
ہائے زہرا ہائے زہرا
مجھکو محسن کا غم رلاتا ہے زخم پہلو کا کم نہیں بابا
بابا میں آپ کی بیٹی ہوئی سب جانتے ہیں
قلب صدیقہ مجھے لوگ نہیں مانتے ہیں
مجھکو جھٹلایا یہ بے شکویٰ ہے
ہائے زخم پہلو کا کم نہیں بابا
ہائے زہرا ہائے زہرا
مجھکو محسن کا غم رلاتا ہے زخم پہلو کا کم نہیں بابا
ہائے سب کہ درواز پہ ملیک یہ فریاد گئی
بابا لوگوں نے ولایت کی گواہی بھی نہ دی
مل اسی غم سے پارا پارا ہے
ہائے زخم پہلو کا کم نہیں بابا
ہائے زہرا ہائے زہرا
مجھکو محسن کا غم رلاتا ہے زخم پہلو کا کم نہیں بابا
مجھکو رونے میں نہیں دیتے مدینے والے
لوگ کہتے ہیں کہ رو دول وطن سے جاکے
اس کا صدمہ بھی دل پہ گہرا ہے
ہائے زخم پہلو کا کم نہیں بابا
ہائے زہرا ہائے زہرا
مجھکو محسن کا غم رلاتا ہے زخم پہلو کا کم نہیں بابا
مجھکو ظالم نے تماچے سے اذیت دی ہے
ہائ ورم چہرے پہ تکلیف مگر اس کی ہے
سب نے رتبہ میرا بھولایا ہے
ہائے زخم پہلو کا کم نہیں بابا
ہائے زہرا ہائے زہرا
مجھکو محسن کا غم رلاتا ہے زخم پہلو کا کم نہیں بابا
ہائے پاری کر پہ تھے دی تحریر تمھاری بابا
چین لی زہرا سے جاگیر تمھاری بابا
درد یہ ہے کے حق بے چین نہ ہے
ہائے زخم پہلو کا کم نہیں بابا
ہائے زہرا ہائے زہرا
مجھکو محسن کا غم رلاتا ہے زخم پہلو کا کم نہیں بابا
اید بھی راج بھی گریہ ہے بقیہ میں بپا
شادماں رو کے یہ کہتی ہے نبی سے زہرا
ہائی تربت میری شکستہ ہے
ہائے زخم پہلو کا کم نہیں بابا
ہائے زہرا ہائے زہرا
مجھکو محسن کا غم رلاتا ہے زخم پہلو کا کم نہیں بابا
Comment