رو رہی ہے تمہاری سکینہ
لَوٹ آؤ چچا القماء سے
پیاس اشکوں سے اپنی بُجھا لوں گی
اب میں پانی نہ مانگوں گی
اور کچھ روز پیاسے رہیں بھی تو کیا
پیاس سے بڑھ کے غم آپ کا ہے چچا
کوئی دے گا نہ اب “العطش” کی صدا
لَوٹ آؤ چچا القماء سے
پیاسے بچوں کو میں خود منا لوں گی
اب میں پانی نہ مانگوں گی
پانی آئے نہ آئے مجھے غم نہیں
پر یہ فرقت یتیمی سے کچھ کم نہیں
یوں سمجھ لو چچا تم نہیں ہم نہیں
لَوٹ آؤ چچا القماء سے
میں نہ شکوہ کبھی لب پہ لاؤں گی
اب میں پانی نہ مانگوں گی
ظالموں نے مجھے بے سہارا کِیا
میں نے کانٹوں پہ چلنا گوارہ کِیا
دل کے زخموں نے نوحہ دوبارہ کِیا
لَوٹ آؤ چچا القماء سے
سب غموں کو گلے سے لگا لوں گی
اب میں پانی نہ مانگوں گی
یوں ستم گر مجھے اب ستانے لگے
پانی مجھ کو دِکھا کر بہانے لگے
زخم دل کے تمہیں پھر بُلانے لگے
لَوٹ آؤ چچا القماء سے
ظالموں سے طماچے بھی کھا لوں گی
اب میں پانی…
Comment