Ay Sham Bata Kia Ye Sakina Hai Sakina | Ali Hamza | Noha | 2019

 

 

ہاےسکینہؑ! عابدؑ یہ پوچھتے رہے بلوأعام سے
اگر دشمنی نہیں ہے ، محمدؐ کے نام سے
بنتِ ربابؑ دُخترِ خیر الانعام کی
میت کیوں اُٹھ رہی ہے یہ زندانِ شام سے

اے شام بتا کیا یہ سکینہ ؑ ہے سکینہ ؑ
کیوں چار برس میں ہی، ضعیفہ ہے سکینہؑ
اے شام بتا کیا یہ سکینہ ؑ ہے سکینہ ؑ

ہر ایک طمانچے کی گواہی ہے یہاں پر
ان آنکھوں سے پوچھا تو کہنے لگیں رو کر
عابدؑ کے ہر اک اشک پے لکھا ہے سکینہؑ

دربار میں بازار میں کردار جو دیکھے
پھر عزم تیرا کہتا ہے بی بیؑ یہی لکھ دے
شبیر ؑ کی بیٹی ؑ نہیں بیٹا ہے سکینہ ؑ

ٹوٹی ہے کمر اور اعصاء کا ہے سہارا
ہاے چہرے پے طمانچوں کے نشاں پہلو شکستہ
اک لمحے کو لگتا ہے کہ زہرہ ؑ ہے سکینہ ؑ

یہ دین کی نصرت ہے مگر رنج سوا ہے
شبیر ؑ نے اپنی جیسے ؑ تسکین کہا ہے
تاریخ میں آے گا اسیراں ہے سکینہؑ

عابدؑ پے اسیری میں قیامت کی گھڑی تھی
زنداں میں سکینہؑ کی میت جو پڑی تھی
ہاے بن کفن کے بس ایک شہیدہ ہے سکینہؑ

حق کےلیے حیدرؑ کی جو تلوار چلی تھی
اولادِ اُمیہ کو وہ تکلیف بڑی تھی
تم ؑ پے یہ ستم بدر کا بدلہ ہے سکینہ ؑ

زندان جو دیکھا تو یہی جون لگا ہے
دادیؑ نے تیریؑ صبت علیا جو پڑھا ہے
لگتا ہے کہ یہ تیرا ؑ ہی نوحہ ہے سکینہؑ

اے شام بتا کیا یہ سکینہ ؑ ہے سکینہ ؑ
کیوں چار برس میں ہی، ضعیفہ ہے سکینہؑ
اے شام بتا کیا یہ سکینہ ؑ ہے سکینہ

 
 

 

Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *