ٹوٹ گئے دل پیاسے روتے ہوئے دریا سے
ٹوٹ گئے دل پیاسے روتے ہوئے دریا سے
شہ تو علم لائے علمدار نہ آیا
سوکھے کوزے لے کر پیاسے بچے آئے
شہ تو علم لائے علمدار نہ آیا
خون میں ڈوبا علم دیکھا تو گر کے خاک پر
رو پڑی بالی سکینہ اپنا سینہ پیٹ کر
بین یہ لب پر آئے ظلم ہوا یہ ھائے
شہ تو علم لائے علمدار نہ آیا
سوکھے کوزے لے کر پیاسے بچے آئے
شہ تو علم لائے علمدار نہ آیا
آس تھی پیاسوں کو پانی لائے گا شیرِ جریں
گر گئے ہاتھوں سے کوزے جب نظر شہ پر پڑی
ٹوٹ گئے دل پیاسے روتے ہوئے دریا سے
شہ تو علم لائے علمدار نہ آیا
سوکھے کوزے لے کر پیاسے بچے آئے
شہ تو علم لائے علمدار نہ آیا
میں درِ خیمہ پہ بیٹھی راستہ تکتی رہی
بے کسی مجھ کو دلاسے دیتی تھی دیتی رہی
ھائے رے قسمت روٹھی آس کی ڈوری ٹوٹی
شہ تو علم لائے علمدار نہ آیا
سوکھے کوزے لے کر پیاسے بچے آئے
شہ تو علم لائے علمدار نہ آیا
خاک اُڑانے کے…
Comment